!کیا ذلت کی موت یا عزت، فتح اور طاقت و اختیار کی زندگی؟
Manage episode 392514635 series 3253429
اے امتِ رسول ﷺ!
کیا ذلت کی موت یا عزت، فتح اور طاقت و اختیار کی زندگی؟!
اے امتِ محمد! اہلِ غزہ دو مَوتوں کے بیچ میں ہیں۔ اگر وہ بمباری اور موت کے گولوں سے نہ بھی مریں، تو بھوک ان کو مار ڈالے گی۔ پیاس ان کی جان لے لے گی یا وہ جان لیوا بیماریوں سے موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔ شمالی غزہ کی پٹی غذا، پانی اور ادویات کے بغیر ایک سخت ترین محاصرے کے نرغے میں ہے۔ تو اے مسلمانو! تم کیا کر رہے ہو؟
وہ قوم کہ جو اللہ کی مغضوب قوم ہے، نے مساجد، ہسپتالوں، گھروں، پانی کے ٹینکوں اور زندگی کی تمام سہولیات کو تباہ وبرباد کر ڈالا ہے۔ اس نے ہمارے بچوں اور عورتوں پرموت کے کھولتے لاوے کی بارش کردی؛ دلخراش مناظرکہ جس کے بارے میں میڈیا صرف ایک خفیف سی رپورٹ دیتا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ سیٹلائٹ چینلز آپ تک آدھا یا چوتھائی سچ بھی پہنچا پا رہے ہیں؟ ابھی تو میڈیا آپ کو اس بربریت کے صرف چند ہی مناظر پہنچاتا ہے مگر یہ مناظر بھی کلیجوں کو چیرنے کے لیے کافی ہیں۔
اے امت محمد ﷺ!
ستر دنوں سے زائد کے اس قتلِ عام نے غزہ کے لوگوں کو کھیتی کی طرح کاٹ کر رکھ دیا ہے اور ستر سال سے زیادہ عرصے سے یہ اللہ کے مغضوب لوگ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسراء و معراج کے مقام کی بے حرمتی کر رہے ہیں۔اور آپ نے اپنی آنکھوں سے لڑائی میں یہودیوں کی بزدلی کو بھی دیکھ لیا ہے، تو آپ کیا کر رہے ہیں؟ کیا آپ ہم پر محض روتے رہیں گے یا لا حول ولا قوۃ اور انا للہ وانا الیہ راجعون ہی پڑھتے رہیں گے؟ کیا آپ گمان کرتے ہیں کہ اتنا کر لینے سے ہی آپ دنیا اور آخرت میں نجات حاصل کر لیں گے؟!
اے امت محمد ﷺ! کیا آپ جانتے ہیں کہ ان کٹھ پتلی حکمرانوں اور نبوت کے طریقے پر خلافت کی عدم موجودگی کی وجہ سے کتنے کروڑ مسلمان مارے جا چکے ہیں یا بے گھر ہو چکے ہیں؟ عراق، شام، لیبیا، یمن، برما، چیچنیا، ازبکستان، افغانستان، ترکستان وغیرہ کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔ اے اردن، مصر، حجاز، پاکستان اور ترکی کے لوگو! آپ یہ سمجھتے ہیں کہ غزہ یا شام پر جو کچھ بیت گیا، کیا ایسا کچھ آپ کے ساتھ نہیں ہوگا؟ ارشادِ باری تعالیٰ ہے، ﴿ أَوَلَا يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي كُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لَا يَتُوبُونَ وَلَا هُمْ يَذَّكَّرُونَ ﴾’’کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ ان پر آزمائش پڑتی ہے، پھر بھی وہ توبہ نہیں کرتے اور نہ ہی وہ نصیحت حاصل کرتے ہیں؟‘‘ (التوبۃ؛ 9:126)۔ کیا ابھی بھی غور کرنے کا وقت نہیں آیا؟ تاتاریوں نے مسلم علاقوں پر حملہ کیا، غداری، بزدلی اور ناکامی کی وجہ سے تقریباً 20 لاکھ مسلمانوں کو قتل کر دیا۔ تاتاریوں نے عراق اور شام کے مسلمانوں کے شہروں پر قبضہ کیا، یہاں تک کہ وہ مصر کی سرحدوں تک جا پہنچے۔ مسلمانوں کا قتل عام تب تک نہ رک سکا جب تک کہ ایک مخلص مجاہد قیادت نے ان کو ٹکر نہ دے دی، اس قیادت نے صرف بیس ہزار مجاہدین کے ساتھ 'عین جالوت' میں تاتاریوں کو شکست دی اور مسلمانوں کے شہروں کو آزاد کرایا۔
اس سے قبل صلیبی حملوں کے دوران، صلیبی عیسائی 20 لاکھ کے قریب مسلمانوں کو تہ تیغ کر چکے تھے،جن میں 70,000 کے قریب القدس کے شہداء بھی شامل تھے۔ غداری، انتشار اور لاپرواہی کے باعث ہونے والا مسلمانوں کا قتل عام ایک مخلص اور مجاہد قیادت کے ظہور کے سوا نہ رک پایا۔ یہ صلاح الدین ہی تھے جنھوں نے حطین میں محض پچیس ہزار مجاہدین کو لے کر صلیبیوں کو کچل دیا۔
اے مسلمانو! کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ آپ یہ جان لو کہ آپ کا خون صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ سے وفادار قیادت کی موجودگی سے ہی محفوظ ہو سکتا ہے؟ یا اس حقیقت کو جان لینے اور مان لینے کے لیے آپ کا اور کتنا خون بہایا جانا چاہیے؟! اس حقیقت کا ادراک کرنے کے لیے مزید کتنا خوف اور بھوک برداشت کریں گے؟ ان کٹھ پتلی حکومتوں کی موجودگی میں اور کتنے کروڑ مسلمان مارے جائیں گے، پھر آپ سمجھیں گے کہ اپنے دشمن کو شکست دینا صرف ایک مخلص اور دیانتدار قیادت سے ہی ممکن ہے؟! آخر آپ کو کب سمجھ آئے گا کہ جو بھاری قیمت آپ اپنے خون، اپنے بچوں، اپنی عورتوں، اپنے مال، اپنے گھروں اور اپنی زمینوں سے ادا کر رہے ہیں،وہ آپ کو مزید ادا نہیں کرنی پڑے گی اگر آپ صدارتی محلوں کا رخ کریں اور ان غداروں کے گروہوں کو اتار پھینکیں اور ایک ایسی قیادت کو بیعت دیں جو اللہ ﷻ اس کے رسول ﷺ کی اطاعت گزار اور وفادار ہو؟!
اے مسلم افواج !کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ آپ کو اللہ اور اس کے رسول سےﷺوفا کرنے والی قیادت کی ضرورت کا اندازہ ہو جائے جو آپ کو عزت سے جاہ وجلال اور فتح سے اقتدار کی طرف لے جائے؟!
123 επεισόδια